Author:صفدر مرزا پوری
صفدر مرزا پوری (1870 - 1930) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- کیوں کہہ رہے ہو نزع میں ہم سے خفا نہ ہو
- میری صورت کو دیکھو کچھ نہ پوچھو ماجرا میرا
- وعدہ رہا نہ یاد مرے مست خواب کو
- دور مجھ تک نہیں آتا کبھی پیمانے کا
- میں جو مر جاؤں عجب عالم رہے
- پوچھتے ہیں تری حسرت کیا ہے
- گیا اب آفتاب حشر کا بھی جلوہ گر ہونا
- کس کے کھوئے ہوئے اوسان چلے آتے ہیں
- جب سے آباد کیا قیس نے ویرانے کو
- ذرا بھی دم ترے بیمار ناتواں میں نہیں
- نیا عالم نظر آتا جو میں محو فغاں ہوتا
- وہ چل کے ناز سے اے دل ادھر کو دیکھتے ہیں
- کوئی تو بات ہے یا رب ہوائے کوے جاناں میں
- جلوہ اس بت کا چراغ رہ عرفاں نکلا
- دیکھا ادھر کسی نے ادھر میں نے آہ کی
- اس قدر دور سمجھنے لگے وہ دل سے مجھے
- عنایت اس قدر اللہ اکبر اپنے بسمل پر
- کلیجہ منہ کو آتا ہے کریں تم سے بیاں کیونکر
- تربت پہ وہ جو آئے تو عالم نیا ہوا
- دل میں پہلے تو کھٹکتا نہ تھا ارماں کوئی
- ہمارے زخم کی کیا فکر چارہ جو کرتے
- کیوں خال رخ محبوب کا احساں ہوتا
- حسینوں پر کسی کا جب دل ناشاد آتا ہے
- مجھ کو یہ چھیڑ کہ تم سے بھی حسیں ہوتے ہیں
- جب کسی لائق نہیں ہم جب کسی قابل نہیں
- ضرور بام پر آئے وہ بے نقاب کہیں
- ہوئی ہے زندگانی دشت غربت میں بسر میری
- گرائیں گی یہ بجلی جس طرف ان کا گزر ہوگا
- آنکھ جب ساقی پہ ڈالی جائے گی
- رکھے ہیں آپ ہاتھ جہاں اب وہاں نہیں
- بھولے پن سے یہ اسے محفل جاناں سمجھا
- سونے دیتا نہیں شب بھر دل بیمار مجھے
- چھپنے والے یہ بھی چھپنے کا کوئی انداز ہے
Some or all works by this author are now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |