ٹوٹے پڑتے ہیں یہ ہیں کس کے خریدار تمام

ٹوٹے پڑتے ہیں یہ ہیں کس کے خریدار تمام
by بیخود دہلوی

ٹوٹے پڑتے ہیں یہ ہیں کس کے خریدار تمام
صبح سے بند ہیں کیوں مصر کے بازار تمام

اب رہا کون جو دیدار تمہارا دیکھے
پردہ اٹھتے ہی ہوئی حسرت دیدار تمام

اک جھلک دیکھ لی پردے سے تو ظالم نے کہا
لوٹ لی تو نے مرے حسن کی سرکار تمام

حسن انداز ادا ناز نگاہیں شوخی
دل مرا چھین کے بن بیٹھے ہیں مختار تمام

اب بھی اپنا کوئی بیخودؔ مجھے سمجھا کہ نہیں
چھپ گئے اب تو مرے حال کے اخبار تمام

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse