پرتو ساغر صہبا کیا تھا
پرتو ساغر صہبا کیا تھا
رات اک حشر سا برپا کیا تھا
کیوں جوانی کی مجھے یاد آئی
میں نے اک خواب سا دیکھا کیا تھا
حسن کی آنکھ بھی نمناک ہوئی
عشق کو آپ نے سمجھا کیا تھا
عشق نے آنکھ جھکا لی ورنہ
حسن اور حسن کا پردا کیا تھا
کیوں مجازؔ آپ نے ساغر توڑا
آج یہ شہر میں چرچا کیا تھا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |