پرپیچ بہت ہے شکن زلف سیاہ
پرپیچ بہت ہے شکن زلف سیاہ
وارفتہ نہ رہ اس کا دلا بے گہ و گاہ
دیوانگی کرنے کی جگہ بھی ٹک دیکھ
جا ملتی ہے یہ کوچۂ زنجیر میں راہ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |