پوشیدہ دیکھتی ہے کسی کی نظر مجھے

پوشیدہ دیکھتی ہے کسی کی نظر مجھے
by وحشت کلکتوی
318899پوشیدہ دیکھتی ہے کسی کی نظر مجھےوحشت کلکتوی

پوشیدہ دیکھتی ہے کسی کی نظر مجھے
دیکھ اے نگاہ شوق تو رسوا نہ کر مجھے

مقصد سے بے نیاز رہا ذوق جستجو
میں بے خبر ہوا جو ہوئی کچھ خبر مجھے

میں شب کی بزم عیش کا ماتم نشیں ہوں آپ
رو رو کے کیوں رلاتی ہے شمع سحر مجھے

حیرت نے میری آئینہ ان کو بنا دیا
کیا دیکھتے کہ رہ گئے وہ دیکھ کر مجھے

قربان جاؤں چھوڑ تکلف کی گفتگو
کہہ کر پکار وحشتؔ شوریدہ سر مجھے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.