پڑا ہے پاؤں میں اب سلسلہ محبت کا
پڑا ہے پاؤں میں اب سلسلہ محبت کا
برا ہمارا ہوا ہو بھلا محبت کا
جمال صاف کی موسیٰ کو تاب کب آئی
جو دیکھیے تو ہے طالب خدا محبت کا
ہر ایک در پہ ہے گردش میں میرا کاسۂ چشم
وہ شاہ حسن ہوا یہ گدا محبت کا
نہ سیم و زر کی ہے حاجت نہ کچھ حکومت کی
اگال دے کے دیا خوں بہا محبت کا
کدھر سے جاتا تھا اخترؔ یہ کیا ہوا افسوس
خدا بچائے ہوا سامنا محبت کا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |