پھر آیا جام بکف گلعذار اے واعظ

پھر آیا جام بکف گلعذار اے واعظ
by عبدالرحمان احسان دہلوی

پھر آیا جام بکف گلعذار اے واعظ
شکست توبہ کی پھر ہے بہار اے واعظ

نہ جان مجھ کو تو مختار سخت ہوں مجبور
نہیں ہے دل پہ مرا اختیار اے واعظ

انار خلد کو تو رکھ کے ہیں پسند ہمیں
کچیں وہ یار کی رشک انار اے واعظ

اسی کی کاکل پر پیچ کی قسم ہے مجھے
کہ تیرے وعظ ہیں سب پیچ دار اے واعظ

ہمارے درد کو کیا جانے تو کہ تجھ کو ہے
نہ درد یار نہ درد دیار اے واعظ

کیا جو ذکر قیامت یہ کیا قیامت کی
کہ یاد آیا مجھے قد یار اے واعظ

بھلائے گا نہ کبھی یاد گل رخاں احساںؔ
کوئی وہ سمجھے ہے سمجھا ہزار اے واعظ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse