پھر الجھتے ہیں وہ گیسو کی طرح
پھر الجھتے ہیں وہ گیسو کی طرح
پھر کجی پر ہیں وہ ابرو کی طرح
شہر وحشت میں کہاں گھر کیسا
دشت میں رہتے ہیں آہو کی طرح
حسن اور عشق کو آؤ تولیں
دونوں آنکھوں سے ترازو کی طرح
مجھ کو آنکھوں میں جگہ دو چندے
پھر گرا دیجیو آنسو کی طرح
نہ کہوں گا کہ سنوارو زلفیں
پھر الجھ جائیں گے گیسو کی طرح
اے سخیؔ پھرتی ہے کس خال کی شکل
سامنے آنکھ کے بچھو کی طرح
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |