پھر بہار آئی ہے پھر جوش میں سودا ہوگا
پھر بہار آئی ہے پھر جوش میں سودا ہوگا
زخم دیرینہ سے پھر خون ٹپکتا ہوگا
بیتی باتوں کے وہ ناسور ہرے پھر ہوں گے
بات نکلے گی تو پھر بات کو رکھنا ہوگا
یورشیں کر کے امنڈ آئیں گی سونی شامیں
لاکھ بھٹکیں کسی عنواں نہ سویرا ہوگا
جی کو سمجھائیں گے متوالی ہوا کے جھونکے
پھر کوئی لاکھ سنبھالے نہ سنبھلنا ہوگا
کیسی رت آئی ہوا چلتی ہے جی ڈولتا ہے
اب تو ہنسنا بھی تڑپنے کا بہانا ہوگا
ٹوٹ جائے گا یہ لاچارئی دائم کا فسوں
اور اس طرح کہ جیسے کوئی آتا ہوگا
دل دھڑکنے کی صدا آئے گی سونے پن میں
دور بادل کہیں پربت پہ گرجتا ہوگا
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |