پھولوں کی سیج پر سے جو بے دماغ اٹھے
پھولوں کی سیج پر سے جو بے دماغ اٹھے
مسند پہ ناز کی جو تیوری چڑھا کے بیٹھے
کیا غم اسے زمیں پر بے برگ و ساز کوئی
خار و خسک ہی کیوں نہ برسوں بچھا کے بیٹھے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |