پھیلا ہوا ہے باغ میں ہر سمت نور صبح

پھیلا ہوا ہے باغ میں ہر سمت نور صبح (1914)
by پروین ام مشتاق
308337پھیلا ہوا ہے باغ میں ہر سمت نور صبح1914پروین ام مشتاق

پھیلا ہوا ہے باغ میں ہر سمت نور صبح
بلبل کے چہچہوں سے ہے ظاہر سرور صبح

بیٹھے ہو تم جو چہرہ سے الٹے نقاب کو
پھیلا ہوا ہے چار طرف شب کو نور صبح

بد قسمتوں کو گر ہو میسر شب وصال
سورج غروب ہوتے ہی ظاہر ہو نور صبح

پو پھٹتے ہی ریاض جہاں خلد بن گیا
غلمان مہر ساتھ لئے آئی حور صبح

مرغ سحر عدو نہ موذن کی کچھ خطا
پرویںؔ شب وصال میں سب ہے فتور صبح


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D9%BE%DA%BE%DB%8C%D9%84%D8%A7_%DB%81%D9%88%D8%A7_%DB%81%DB%92_%D8%A8%D8%A7%D8%BA_%D9%85%DB%8C%DA%BA_%DB%81%D8%B1_%D8%B3%D9%85%D8%AA_%D9%86%D9%88%D8%B1_%D8%B5%D8%A8%D8%AD