پیتم کے دیکھنے کے تماشا کو جائیں چل
پیتم کے دیکھنے کے تماشا کو جائیں چل
اپنے پیا کو عشق سوں اپنے رجھائیں چل
جلسہ کیا ہے یار محل میں جلی کے آج
خلوت میں اب خفی کے پیا کو بلائیں چل
پروا نہیں پیا کو کسی کے وصال سوں
فن سوں اسی کے اس کو اپس میں رجھائیں چل
دم کا سرود کر کے ارادے کا تار باندھ
ستری صدا کا صور بجا کر سنائیں چل
ناسوت سے گزر کے تفرح سوں اے علیمؔ
لاہوت کے مکاں میں سدا غل مچائیں چل
This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication. |