پیغام رہائی دیا ہر چند قضا نے
پیغام رہائی دیا ہر چند قضا نے
دیکھا بھی نہ اس سمت اسیران وفا نے
کہہ دوں گا جو کی پرسش اعمال خدا نے
فرصت ہی نہ دی کشمکش بیم و رجا نے
ہے رشک ارم وادی پر خار محبت
شاید اسے سینچا ہے کسی آبلہ پا نے
یہ خفیہ نصیبی کہ ہوئے اور بھی غافل
نغمے کا اثر ہم پہ کیا شور درا نے
خاکستر دل میں تو نہ تھا ایک شرر بھی
بیکار اسے برباد کیا موج صبا نے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |