چرا نہ آنکھ کو ساقی کہ بادہ نوش ہوں میں
چرا نہ آنکھ کو ساقی کہ بادہ نوش ہوں میں
ابھی تو فیصلہ ہوتا ہے ایک ساغر پر
مریض عشق کی حالت کبھی نہ سنبھلے گی
مجھے تو چھوڑ دے اے چارہ گر مقدر پر
ہمارے نالے بھی تھک تھک کے اب تو بیٹھ رہے
گئے وہ دن کہ اٹھاتے تھے آسماں سر پر
ہمارے مے کدہ کو چھوڑ کر نہ جا زاہد
ملے گا قطرہ نہ کمبخت حوض کوثر پر
گلہ نہ ہم نے کیا شوقؔ اس ستم گر سے
بلائیں سب وہ اٹھائیں جو آ پڑیں سر پر
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |