چلے چلو جہاں لے جائے ولولہ دل کا
چلے چلو جہاں لے جائے ولولہ دل کا
دلیل راہ محبت ہے فیصلہ دل کا
ہوائے کوچۂ قاتل سے بس نہیں چلتا
کشاں کشاں لیے جاتا ہے ولولہ دل کا
گلہ کسے ہے کہ قاتل نے نیم جاں چھوڑا
تڑپ تڑپ کے نکالوں گا حوصلہ دل کا
خدا بچائے کہ نازک ہے ان میں ایک سے ایک
تنک مزاجوں سے ٹھہرا معاملہ دل کا
دکھا رہا ہے یہ دونوں جہاں کی کیفیت
کرے گا ساغر جم کیا مقابلہ دل کا
ہوا سے وادئ وحشت میں باتیں کرتے ہو
بھلا یہاں کوئی سنتا بھی ہے گلہ دل کا
قیامت آئی کھلا راز عشق کا دفتر
بڑا غضب ہوا پھوٹا ہے آبلہ دل کا
کسی کے ہو رہو اچھی نہیں یہ آزادی
کسی کی زلف سے لازم ہے سلسلہ دل کا
پیالہ خالی اٹھا کر لگا لیا منہ سے
کہ یاسؔ کچھ تو نکل جائے حوصلہ دل کا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |