چمن میں دہر کے ہر گل ہے کان کی صورت
چمن میں دہر کے ہر گل ہے کان کی صورت
ہر ایک غنچہ ہے اس میں زبان کی صورت
نہیں ہے شکوہ اگر وہ نظر نہیں آتا
کسو نے دیکھی نہیں اپنی جان کی صورت
کہیں تو سب ہیں جہاں کو رباط کہنہ ولے
ہمیشہ ہے گی نئی اس مکان کی صورت
جو دیکھتا ہے سو پہچانتا نہیں، ایسی
بدل گئی ہے دل ناتوان کی صورت
جو نکلی بیضے سے بلبل تو ہوئی اسیر قفس
نہ دیکھی کھول کے آنکھ آشیان کی صورت
اگر ہزار مصور خیال دل میں کریں
کبھو نہ کھینچ سکیں اس کی آن کی صورت
فلک کے خوان اوپر اس کی تنگ چشمی سے
کبھو نظر نہ پڑی میہمان کی صورت
گھڑی گھڑی میں بدلتا ہے رنگ اے حاتمؔ
ہمیشہ بو قلموں ہے جہان کی صورت
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |