چوٹ دل کو جو لگے آہ رسا پیدا ہو

چوٹ دل کو جو لگے آہ رسا پیدا ہو
by بخش ناسخ
315753چوٹ دل کو جو لگے آہ رسا پیدا ہوبخش ناسخ

چوٹ دل کو جو لگے آہ رسا پیدا ہو
صدمہ شیشہ کو جو پہنچے تو صدا پیدا ہو

کشتۂ تیغ جدائی ہوں یقیں ہے مجھ کو
عضو سے عضو قیامت میں جدا پیدا ہو

ہم ہیں بیمار محبت یہ دعا مانگتے ہیں
مثل اکسیر نہ دنیا میں دوا پیدا ہو

کہہ رہا ہے جرس قلب بآواز بلند
گم ہو رہبر تو ابھی راہ خدا پیدا ہو

کس کو پہنچا نہیں اے جان ترا فیض قدم
سنگ پر کیوں نہ نشان کف پا پیدا ہو

مل گیا خاک میں پس پس کے حسینوں پر میں
قبر پر بوئیں کوئی چیز حنا پیدا ہو

اشک تھم جائیں جو فرقت میں تو آہیں نکلیں
خشک ہو جائے جو پانی تو ہوا پیدا ہو

یاں کچھ اسباب کے ہم بندے ہی محتاج نہیں
نہ زباں ہو تو کہاں نام خدا پیدا ہو

گل تجھے دیکھ کے گلشن میں کہیں عمر دراز
شاخ کے بدلے وہیں دست دعا پیدا ہو

بوسہ مانگا جو دہن کا تو وہ کیا کہنے لگے
تو بھی مانند دہن اب کہیں نا پیدا ہو

نہ سر زلف ملا بل بے درازی تیری
رشتۂ طول امل کا بھی سرا پیدا ہو

کس طرح سچ ہے نہ خورشید کو رجعت ہو جائے
تجھ سا آفاق میں جب ماہ لقا پیدا ہو

ابھی خورشید جو چھپ جائے تو ذرات کہاں
تو ہی پنہاں ہو تو پھر کون بھلا پیدا ہو

کیا مبارک ہے مرا دست جنوں اے ناسخؔ
بیضۂ بوم بھی ٹوٹے تو ہما پیدا ہو


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.