چھپاتا ہوں مگر چھپتا نہیں درد نہاں پھر بھی
چھپاتا ہوں مگر چھپتا نہیں درد نہاں پھر بھی
نگاہ یاس ہو جاتی ہے دل کی ترجماں پھر بھی
غم واماندگی سے بے نیاز ہوش بیٹھا ہوں
چلی آتی ہے آواز درائے کارواں پھر بھی
حجاب اندر حجاب امواج طوفان تجلی ہیں
فروغ شمع سے پروانہ ہے آتش بجاں پھر بھی
اشاروں سے نگاہوں سے بہت کچھ منع کرتا ہوں
قفس ہی پر جھکی پڑتی ہے شاخ آشیاں پھر بھی
بہت دلچسپ ہے سیمابؔ شام وادئ غربت
وطن کی صبح میں کچھ اور تھیں رنگینیاں پھر بھی
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |