چھپا ہوں میں صدائے بانسلی میں

چھپا ہوں میں صدائے بانسلی میں
by ولی دکنی

چھپا ہوں میں صدائے بانسلی میں
کہ تا جاؤں پری رو کی گلی میں

نہ تھی طاقت مجھے آنے کی لیکن
بزور آہ پہنچا تجھ گلی میں

عیاں ہے رنگ کی شوخی سوں اے شوخ
بدن تیرا قبائے صندلی میں

جو ہے تیرے دہن میں رنگ و خوبی
کہاں یہ رنگ یہ خوبی کلی میں

کیا جیوں لفظ میں معنی سریجن
مقام اپنا دل و جان ولیؔ میں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse