چین پڑتا ہے دل کو آج نہ کل
چین پڑتا ہے دل کو آج نہ کل
وہی الجھن گھڑی گھڑی پل پل
میرا جینا ہے سیج کانٹوں کی
ان کے مرنے کا نام تاج محل
کیا سہانی گھٹا ہے ساون کی
سانوری نار مدھ بھری چنچل
نہ ہوا رفع میرے دل کا غبار
کیسے کیسے برس گئے بادل
پیار کی راگنی انوکھی ہے
اس میں لگتی ہیں سب سریں کومل
بن پئے انکھڑیاں نشیلی ہیں
نین کالے ہیں تیرے بن کاجل
مجھے دھوکا ہوا کہ جادو ہے
پاؤں بجتے ہیں تیرے بن چھاگل
لاکھ آندھی چلے خیاباں میں
مسکراتے ہیں طاقچوں میں کنول
لاکھ بجلی گرے گلستاں میں
لہلہاتی ہے شاخ میں کونپل
کھل رہا ہے گلاب ڈالی پر
جل رہی ہے بہار کی مشعل
کوہ کن سے مفر نہیں کوئی
بے ستوں ہو کہیں کہ بندھیاچل
ایک دن پتھروں کے بوجھ تلے
خود بخود گر پڑیں گے راج محل
دم رخصت وہ چپ رہے عابدؔ
آنکھ میں پھیلتا گیا کاجل
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |