ڈرتا ہوں محبت میں مرا نام نہ ہووے
ڈرتا ہوں محبت میں مرا نام نہ ہووے
دنیا میں الٰہی کوئی بدنام نہ ہووے
شمشیر کوئی تیز سی لینا مرے قاتل
ایسی نہ لگانا کہ مرا کام نہ ہووے
گر صبح کو میں چاک گریبان دکھاؤں
اے زندہ دلاں حشر تلک شام نہ ہووے
آتا ہے مری خاک پہ ہم راہ رقیباں
یعنی مجھے تربت میں بھی آرام نہ ہووے
جی دیتا ہے بوسہ کی توقع پہ فغاںؔ تو
ٹک دیکھ لے سودا یہ ترا خام نہ ہووے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |