ڈرو نہ تم کہ نہ سن لے کہیں خدا میری
ڈرو نہ تم کہ نہ سن لے کہیں خدا میری
کہ روشناس اجابت نہیں دعا میری
وہ تم کہ تم نے جفا کی تو کچھ برا نہ کیا
وہ میں کہ ذکر کے قابل نہیں وفا میری
چلے بھی آؤ کہ دنیا سے جا رہا ہے کوئی
سنو کہ پھر نہ سنوگے تم التجا میری
کچھ ایسی یاس سے حسرت سے میں نے دم توڑا
جگر کو تھام کے رہ رہ گئی قضا میری
خدا نے زہر کی تاثیر بخش دی فانیؔ
ترس گئی تھی اثر کو بہت دعا میری
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |