کاش سنتے وہ پر اثر باتیں
کاش سنتے وہ پر اثر باتیں
دل سے جو کی تھیں عمر بھر باتیں
بے سبب تیرے لب نہیں خاموش
کر رہی ہے تری نظر باتیں
کوئی سمجھائے آ کے ناصح کو
سن سکے کون اس قدر باتیں
اس کے افسانے بن گئے لاکھوں
میں نے جو کی تھیں عمر بھر باتیں
دم الٹ جائے گا عزیزؔ عزیزؔ
رہ نہ خاموش کچھ تو کر باتیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |