کام اس دنیا میں آ کر ہم نے کیا اچھا کیا
کام اس دنیا میں آ کر ہم نے کیا اچھا کیا
حسن کو بے پردہ نام عشق کو رسوا کیا
حسن نے اور عشق نے ہنگامہ اک برپا کیا
شمع کو روشن کیا پروانہ کو شیدا کیا
بے تمنائی میں آسودہ تھا یا رب کیا کیا
کس لئے میرے دل دیوانہ کو دانا کیا
ایک جذبہ تھا ازل سے گوشۂ دل میں نہاں
عشق کو اس حسن کے بازار نے رسوا کیا
تیری قسمت کا نوشتہ تھا کسی کا کیا قصور
تیرے آگے آ گیا اے دل جو تھا تیرا کیا
نار نے کی سرکشی روز ازل جب اختیار
خاک کو بخشا شرف یعنی بشر پیدا کیا
دل کو پروانہ بنایا کر دیا جاں کو نثار
شمع رو کے عشق میں ہم کیا کہیں کیا کیا کیا
جو کیا حکم قضا سے ہم نے ساحرؔ تھا بجا
ہم نے اپنی رائے سے جو کچھ کیا بے جا کیا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |