کام دنیا میں بہت کرنا ہے

کام دنیا میں بہت کرنا ہے
by عزیز لکھنوی

کام دنیا میں بہت کرنا ہے
قبل مرنے کے ہمیں مرنا ہے

آئیے نزع کا ہنگام ہے اب
مشورہ آپ سے کچھ کرنا ہے

دل نے یہ کہہ کے کہیں چھوڑا ساتھ
ہم کو کچھ کام یہاں کرنا ہے

قتل کرنے میں تکلف نہ کرو
آخر اک روز ہمیں مرنا ہے

تم سے اک روز کریں گے تقریر
اپنی باتوں میں اثر بھرنا ہے

تم کو دکھلائیں گے دل کی تصویر
جا بجا رنگ ابھی بھرنا ہے

روک لو گریۂ خونیں کو عزیزؔ
دل کا ناسور ابھی بھرنا ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse