کاہے کو کوئی خراب خواری ہوتا
کاہے کو کوئی خراب خواری ہوتا
کاہے کو ہمیں یہ جان بھاری ہوتا
دلخواہ ملاپ ہوتا تو تو ملتے
اے کاشکے عشق اختیاری ہوتا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |