کرشمہ سازئ دل دیکھتا ہوں

کرشمہ سازئ دل دیکھتا ہوں
by مجاز لکھنوی

کرشمہ سازئ دل دیکھتا ہوں
تمہیں اپنے مقابل دیکھتا ہوں

جہاں منزل کا امکاں ہی نہیں ہے
وہاں آثار منزل دیکھتا ہوں

صدا دی تو نے کیا جانے کہاں سے
مگر میں جانب دل دیکھتا ہوں

کہاں کا رہنما اور کیسی راہیں
جدھر بڑھتا ہوں منزل دیکھتا ہوں

اشارا ہے ترا طوفاں کی جانب
مگر میں ہوں کہ ساحل دیکھتا ہوں

محبت ہی محبت ہے جہاں پر
محبت کی وہ منزل دیکھتا ہوں

مرے ہاتھوں میں بھی ہے ساز لیکن
ابھی میں رنگ محفل دیکھتا ہوں

ترے ہاتھوں سے جو ٹوٹا تھا اک دن
وہی ٹوٹا ہوا دل دیکھتا ہوں

کبھی طوفاں ہی طوفاں ہے نظر میں
کبھی ساحل ہی ساحل دیکھتا ہوں

غرور حسن باطل پر نظر ہے
نیاز عشق کامل دیکھتا ہوں

مجازؔ اور حسن کے قدموں پہ سجدے
مآل زعم باطل دیکھتا ہوں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse