کریں کیا ہوس کریں کیا ہوس کریں کیا ہوس کریں کیا ہوس

کریں کیا ہوس کریں کیا ہوس کریں کیا ہوس کریں کیا ہوس
by حاتم علی مہر

کریں کیا ہوس کریں کیا ہوس کریں کیا ہوس کریں کیا ہوس
نہیں اپنا بس نہیں اپنا بس نہیں اپنا نہیں اپنا بس

شب وصل ہے شب وصل ہے شب وصل ہے شب وصل ہے
نہ بجے جرس نہ بجے جرس نہ بجے جرس نہ بجے جرس

نہ گیا جنوں نہ گیا جنوں نہ گیا جنوں نہ گیا جنوں
ہوئے چھلنی بس ہوئے چھلنی بس ہوئے چھلنی بس ہوئے چھلنی بس

ترے پاؤں تک ترے پاؤں تک ترے پاؤں تک ترے پاؤں تک
نہیں دسترس نہیں دسترس نہیں دسترس نہیں دسترس

وہ گلے ملیں وہ گلے ملیں وہ گلے ملیں وہ گلے ملیں
یہی ہے ہوس یہی ہے ہوس یہی ہے ہوس یہی ہے ہوس

میں ہوں جاں بہ لب میں ہوں جاں بہ لب میں ہوں جاں بہ لب میں ہوں جاں بہ لب
کرو کچھ ترس کرو کچھ ترس کرو کچھ ترس کرو کچھ ترس

ارے سوز غم ارے سوز غم ارے سوز غم ارے سوز غم
گیا دل جھلس گیا دل جھلس گیا دل جھلس گیا دل جھلس

یہ ہے بیکسی یہ ہے بیکسی یہ ہے بیکسی یہ ہے بیکسی
نہیں ہم نفس نہیں ہم نفس نہیں ہم نفس نہیں ہم نفس

مری آنکھ سے مری آنکھ سے مری آنکھ سے مری آنکھ سے
گیا مینہ برس گیا مینہ برس گیا مینہ برس گیا مینہ برس

رہے بند ہم رہے بند ہم رہے بند ہم رہے بند ہم
نہ کھلا قفس نہ کھلا قفس نہ کھلا قفس نہ کھلا قفس

ترے رخ سے مہ ترے رخ سے مہ ترے رخ سے مہ ترے رخ سے مہ
ہوا مقتبس ہوا مقتبس ہوا مقتبس ہوا مقتبس

ترے ہجر میں ترے ہجر میں ترے ہجر میں ترے ہجر میں
ہے گھڑی برس ہے گھڑی برس ہے گھڑی برس ہے گھڑی برس

جہاں مہرؔ ہے جہاں مہرؔ ہے جہاں مہرؔ ہے جہاں مہرؔ ہے
وہیں آ کے بس وہیں آ کے بس وہیں آ کے بس وہیں آ کے بس

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse