کر سیر اپنے دل کی ہے نور کا تماشا
کر سیر اپنے دل کی ہے نور کا تماشا
ہاں دیکھ بن کے موسیٰ اس طور کا تماشا
ناظر وہی نظر بھی منظور بھی وہی ہے
نظارہ کا ہے مظہر منظور کا تماشا
یہ قرب بعد کیا ہے تقریب ماسوا ہے
ہے ترک ماسوا میں یہ دور کا تماشا
صورت کا شیفتہ ہو ظاہر ہو حرف معنی
منصور کی ہے صورت منصور کا تماشا
تعمیر وقت میں ہے ویرانیٔ وساوس
ویراں کدہ میں دیکھا معمور کا تماشا
خم خانہ عشق کا ہے پیر مغاں کی صحبت
رندان مست دیکھا مخمور کا تماشا
ارنی و لن ترانی ہے سر عشق ساقیؔ
راز و نیاز میں ہے مستور کا تماشا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |