کسی صورت سے اس محفل میں جا کر
کسی صورت سے اس محفل میں جا کر
مقدر ہم بھی دیکھیں آزما کر
تغافل کیش میں نے ہی بنایا
اسے حال دل شیدا سنا کر
اٹھا لینے سے تو دل کے رہا میں
تو اب ظالم وفا کر یا جفا کر
ترے گلشن میں پہنچے کاش اک دن
نسیم آشنائی راہ پا کر
خوشی ان کو مبارک ہو الٰہی
وہ خوش ہیں خاک میں مجھ کو ملا کر
دہن ہے رشک سے غنچے کا پرخوں
کدھر دیکھا تھا تم نے مسکرا کر
وہ شرماتے ہیں سن کر وصل کا نام
رہا ہوں میں جو چپ تو بات پا کر
ہوا وہ بے وفائی میں مسلم
نشان تربت عاشق مٹا کر
گناہ اپنے مجھے یاد آئے وحشتؔ
خجل سا رہ گیا میں ہاتھ اٹھا کر
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |