کس سے ٹھنڈک ہے کہ یہ سب ہیں جلانے والے

کس سے ٹھنڈک ہے کہ یہ سب ہیں جلانے والے
by برجموہن دتاتریہ کیفی

کس سے ٹھنڈک ہے کہ یہ سب ہیں جلانے والے
نالے آہوں سے سوا آگ لگانے والے

بعد مردن تو ہوا سوز محبت پیدا
وہ مری قبر پہ ہیں شمع جلانے والے

کوٹھے پر چڑھ کے اڑایا نہ کریں آپ پتنگ
ڈورے ڈالیں نہ کہیں یار اڑانے والے

کیونکہ معشوقوں کے وعدوں پہ حیا کرتے تھے
بھولے بھالے تھے بہت اگلے زمانے والے

اڑتی چڑیاں کوئی کیا پکڑے گا ان کے آگے
اچھے اچھوں کو ہیں چٹکی میں اڑانے والے

ہم جو کہتے ہیں کہ مرتے ہیں تو فرماتے ہیں
ایسے دیکھے ہیں بہت جان سے جانے والے

لے کے دل آنکھ بھی تو ہم سے ملاتے وہ نہیں
تھے مرے دل کی طرح دن بھی یہ آنے والے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse