کس سے گرمی کا رکھا جائے یہ بھاری روزہ
کس سے گرمی کا رکھا جائے یہ بھاری روزہ
سردی ہووے تو رکھے مجھ سی بچاری روزہ
دیکھ پنسورے میں تاریخ بتا دے مجھ کو
اب کے آ تو جی رکھوں گی میں ہزاری روزہ
منہ پہ کچھ رکھتی نہیں اپنے وہ پن بھتی میں
کھولتی جب ہے ددا میری دلاری روزہ
آج سے فرنی و فالودہ کی تیاری کر
کل ہے نو چندی رکھے گی میری پیاری روزہ
میرا منہ اترا ہوا دیکھ کے کہتی ہے جیا
آج تو کر کے نہ رکھ منت و زاری روزہ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |