کس شام سے اٹھا تھا مرے دل میں درد سا

کس شام سے اٹھا تھا مرے دل میں درد سا
by میر تقی میر
315487کس شام سے اٹھا تھا مرے دل میں درد سامیر تقی میر

کس شام سے اٹھا تھا مرے دل میں درد سا
سو ہو چلا ہوں پیشتر از صبح سرد سا

بیٹھا ہوں جوں غبار ضعیف اب وگرنہ میں
پھرتا رہا ہوں گلیوں میں آوارہ گرد سا

قصد طریق عشق کیا سب نے بعد قیس
لیکن ہوا نہ ایک بھی اس رہ نورد سا

حاضر یراق بے مزگی کس گھڑی نہیں
معشوق کچھ ہمارا ہے عاشق نبرد سا

کیا میرؔ ہے یہی جو ترے در پہ تھا کھڑا
نمناک چشم و خشک لب و رنگ زرد سا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.