کعبے ہی کا اب قصد یہ گمراہ کرے گا
کعبے ہی کا اب قصد یہ گمراہ کرے گا
جو تم سے بتاں ہوگا سو اللہ کرے گا
زلفوں سے پڑا طول میں اب عشق کا جھگڑا
خط آن کے یہ مجہلہ کوتاہ کرے گا
بوسے کی طلب سے تو رہے گا تبھی اے دل
جب گالیاں دو چار وہ تنخواہ کرے گا
آئینے کو ٹک بھر کے نظر دیکھ تو پیارے
وہ تجھ کو مرے حال سے آگاہ کرے گا
احوال دل زار تجھے ہووے گا معلوم
جب تو کسی مہ وش کی میاں چاہ کرے گا
واہی نہ سمجھ سوزؔ کے پیماں کو تو اے یار
جو تجھ سے کیا عہد سو نرباہ کرے گا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |