کلیجا منہ کو آیا اور نفس کرنے لگا تنگی
کلیجا منہ کو آیا اور نفس کرنے لگا تنگی
ہوا کیا جان کو میری ابھی تو تھی بھلی چنگی
ذقن کی چاہ میں یہ سبزئ خط زہر قاتل ہے
پری ہے بھانگ کوئے میں نہ ہو کیوں خلق چت بھنگی
جہاں کی طرح سو سو رنگ پل پل میں بدلتا ہے
کبھو کچھ ہے کبھو کچھ ہے کبھو کچھ ہے وہ بہو رنگی
ترے رخسار سے بے طرح لپٹی جائے ہے ظالم
جو کچھ کہیے تو بل کھا الجھتی ہے زلف بے ڈھنگی
غریبوں کا خدا حافظ ہے حاتمؔ دیکھیے کیا ہو
کہ وہ ہے چور کیفی ہاتھ میں شمشیر ہے ننگی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |