کلی کہتے ہیں اس کا سا دہن ہے

کلی کہتے ہیں اس کا سا دہن ہے
by میر تقی میر
315591کلی کہتے ہیں اس کا سا دہن ہےمیر تقی میر

کلی کہتے ہیں اس کا سا دہن ہے
سنا کریے کہ یہ بھی اک سخن ہے

ٹپکتے درد ہیں آنسو کی جاگا
الٰہی چشم یا زخم کہن ہے

خبر لے پیر کنعاں کی کہ کچھ آج
نپٹ آوارہ بوئے پیرہن ہے

نہیں دامن میں لالہ بے ستوں کے
کوئی دل داغ خون کوہ کن ہے

شہادت گاہ ہے باغ زمانہ
کہ ہر گل اس میں اک خونیں کفن ہے

کروں کیا حسرت گل کو وگرنہ
دل پر داغ بھی اپنا چمن ہے

جو دے آرام ٹک آوارگی میرؔ
تو شام غربت اک صبح وطن ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.