کل تو کھیلے تھا وہ گلی ڈنڈا
کل تو کھیلے تھا وہ گلی ڈنڈا
ڈنڈ پیل آج ہو گیا سنڈا
لال کرتا ہے عشق عاشق کو
آگ میں جیسے سرخ ہو کنڈا
دل ہے یوں زخم دار ڈاس فلک
جیسے ہوتا ہے مچھلی کا کھنڈا
سب میں مشہور ہے شجاعت مرغ
باہ افزوں کرے نہ کیوں انڈا
قلعۂ چرخ پر شب ہجراں
جا کے گاڑا ہے آہ نے جھنڈا
مصحفیؔ غم میں اس سہی قد کے
سوکھ کر ہو گیا ہے سرکنڈا
حکم ہے مفلسی کا مفلس کو
شام سے تو چراغ کر ٹھنڈا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |