کمال عشق ہے دیوانہ ہو گیا ہوں میں

کمال عشق ہے دیوانہ ہو گیا ہوں میں
by مجاز لکھنوی

کمال عشق ہے دیوانہ ہو گیا ہوں میں
یہ کس کے ہاتھ سے دامن چھڑا رہا ہوں میں

تمہیں تو ہو جسے کہتی ہے ناخدا دنیا
بچا سکو تو بچا لو کہ ڈوبتا ہوں میں

یہ میرے عشق کی مجبوریاں معاذ اللہ
تمہارا راز تمہیں سے چھپا رہا ہوں میں

اس اک حجاب پہ سو بے حجابیاں صدقے
جہاں سے چاہتا ہوں تم کو دیکھتا ہوں میں

بتانے والے وہیں پر بتاتے ہیں منزل
ہزار بار جہاں سے گزر چکا ہوں میں

کبھی یہ زعم کہ تو مجھ سے چھپ نہیں سکتا
کبھی یہ وہم کہ خود بھی چھپا ہوا ہوں میں

مجھے سنے نہ کوئی مست بادۂ عشرت
مجازؔ ٹوٹے ہوئے دل کی اک صدا ہوں میں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse