کوئی دیتا نہیں ہے داد بے داد
کوئی دیتا نہیں ہے داد بے داد
کوئی سنتا نہیں فریاد فریاد
کہیں ہیں کیا بلا دام بلا ہے
تیری زلفوں کو اے صیاد صیاد
نہ رکھ امید آسائش جہاں میں
کہ ہے دنیا کی بے بنیاد بنیاد
تجھے معشوقیت کے فن میں محبوب
کہیں ہیں عشق کے استاد استاد
گئی غفلت میں ساری عمر حاتمؔ
کہ جیسی خاک رہ برباد برباد
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |