کون تھا اس کے ہوا خواہوں میں جو شامل نہ تھا
کون تھا اس کے ہوا خواہوں میں جو شامل نہ تھا
اب ہوا معلوم مجھ کو دل بھی میرا دل نہ تھا
عشق کی بیتابیوں پر حسن کو رحم آ گیا
جب نگاہ شوق تڑپی پردۂ محمل نہ تھا
تھیں نگاہ شوق کی رنگینیاں چھائی ہوئی
پردۂ محمل اٹھا تو صاحب محمل نہ تھا
قہر ہے تھوڑی سی بھی غفلت طریق عشق میں
آنکھ جھپکی قیس کی اور سامنے محمل نہ تھا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |