کون سی بات تری ہم سے اٹھائی نہ گئی

کون سی بات تری ہم سے اٹھائی نہ گئی
by مرزا جواں بخت جہاں دار
312178کون سی بات تری ہم سے اٹھائی نہ گئیمرزا جواں بخت جہاں دار

کون سی بات تری ہم سے اٹھائی نہ گئی
پر جفا جو تری یہ نت کی لڑائی نہ گئی

نہ کہا تھا کہ تو قاتل ہو مرا میں مقتول
سر نوشت اپنی کسی ہی سے مٹائی نہ گئی

قصد ہر چند کیا سیکھنے کا بلبل نے
وضع نالے کی مری اس سے اڑائی نہ گئی

دل سوزاں کی جہاں دارؔ ترے تا بہ فلک
کون سی آہ تھی جو مثل ہوائی نہ گئی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.