کون کہتا ہے کہ آ کر دیکھ لو
کون کہتا ہے کہ آ کر دیکھ لو
حال عاشق کا بلا کر دیکھ لو
پوچھتے کیا ہو کہ دل میں کون ہے
لو یہ آئینہ اٹھا کر دیکھ لو
پوچھنا یہ ہے کہ پوچھو مجھ سے حال
دیکھنا یہ ہے کہ آ کر دیکھ لو
وہ اگر دیکھے تو آنکھیں پھوٹ جائیں
تم حسنؔ کو چھپ چھپا کر دیکھ لو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |