کو عمر کہ اب فکر امیری کریے
کو عمر کہ اب فکر امیری کریے
بن آوے تو اندیشۂ پیری کریے
آگے مرنے سے خاک ہوجے اے میرؔ
یعنی کہ کوئی روز فقیری کریے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |