کٹ گیا رشتۂ الفت جو ترا نام آیا

کٹ گیا رشتۂ الفت جو ترا نام آیا
by ثاقب لکھنوی
299512کٹ گیا رشتۂ الفت جو ترا نام آیاثاقب لکھنوی

کٹ گیا رشتۂ الفت جو ترا نام آیا
دل وفادار تھا لیکن نہ مرے کام آیا

عشق کے ہاتھوں چراغ ایک سر شام آیا
تیرہ بختی میں مرا دل ہی مرے کام آیا

طلب ملک عدم سے نہ جہاں دیکھ سکا
ابھی منزل پہ نہ اترا تھا کہ پیغام آیا

نازش دہر نہ تھا میں تو پس مردن کیوں
محفل غیر میں سو بار مرا نام آیا

شمع روئی تو وہ کچھ دیر سہی تربت پر
خیر کوئی تو زمانے میں مرے کام آیا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.