کچھ حسینوں کی محبت بھی بری ہوتی ہے

کچھ حسینوں کی محبت بھی بری ہوتی ہے
by حسن بریلوی

کچھ حسینوں کی محبت بھی بری ہوتی ہے
کچھ یہ بے چپن طبیعت بھی بری ہوتی ہے

جیتے جی میرے نہ آئے تو نہ آئے اب آؤ
کیا شہیدوں کی زیارت بھی بری ہوتی ہے

آپ کی ضد نے مجھے اور پلائی حضرت
شیخ جی اتنی نصیحت بھی بری ہوتی ہے

اس نے دل مانگا تو انکار کا پہلو نہ ملا
خانہ برباد مروت بھی بری ہوتی ہے

اے حسنؔ آپ کہاں اور کہاں بزم شراب
پیر و مرشد بری صحبت بھی بری ہوتی ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse