کچھ خواب سی ہے میرؔ یہ صحبت داری
کچھ خواب سی ہے میرؔ یہ صحبت داری
اٹھ جائیں گے یہ بیٹھے ہوئے یک باری
کیا آنکھوں کو کھولا ہے تنک کانوں کو کھول
افسانہ ہے پل مارتے مجلس ساری
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |