کچھ چپ ہیں آئنہ جو وہ ہر بار دیکھ کر
کچھ چپ ہیں آئنہ جو وہ ہر بار دیکھ کر
کڑھتے ہیں اپنی چشم کو بیمار دیکھ کر
آساں نہیں معاملہ اس پختہ کار سے
لیتا ہے جنس دل کو بھی سو بار دیکھ کر
نازاں ہے اپنی قوت بازو پہ کس قدر
پیکاں کی جا وہ سینے میں سوفار دیکھ کر
روتے ہیں اپنے حال پہ پھر کیوں یہ نا سپاس
کہتا ہے مری چشم گہر بار دیکھ کر
عارفؔ بھرے ہوئے ہیں مضامین درد و غم
خوش ہووے کیا کوئی مرے اشعار دیکھ کر
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |