کھو کر تری گلی میں دل بے خبر کو میں
کھو کر تری گلی میں دل بے خبر کو میں
فکر خودی سے چھوٹ گیا عمر بھر کو میں
سازش بقدر ربط تھی طور و جمال میں
سمجھا ہوں آج عقدۂ سنگ شرر کو میں
اب ہے تو مستقل ہو فروغ شب وصال
ایسا نہ ہو چراغ جلاؤں سحر کو میں
صحرا سے بار بار وطن کون جائے گا
کیوں اے جنوں یہیں نہ اٹھا لاؤں گھر کو میں
جھوما کیا سرور سے سیمابؔ رات بھر
دیکھا کیا کسی کی نشیلی نظر کو میں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |