کہاں کا ننگ رہا اور اور کہاں رہا ناموس
کہاں کا ننگ رہا اور اور کہاں رہا ناموس
الجھ گئی جو محبت میں دختر طیموس
مزا جو وصل کا چاہے تو بار ہجر اٹھا
پھر انتقام ہو آخر کے تئیں کنار و بوس
مجازی ہو کہ حقیقی صریح عشق کا نام
لطیف تحفہ پیارا عجیب نام عروس
مجھے بھی عشق کا ہے مرض کیا کروں یارو
معالجے سے مرے عاجز آیا جالینوس
دل ہی میں قاسمؔ علی شمع عشق کر روشن
بچا لے باد مخالف سے تن کا کر فانوس
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |