کہا اغیار کا حق میں مرے منظور مت کیجو
کہا اغیار کا حق میں مرے منظور مت کیجو
مجھے نزدیک سے اپنے کبھو تو دور مت کیجو
ہوئے سنگ جفا سے شیشۂ دل کے کئی ٹکڑے
بس اب اس سے زیادہ اور چکناچور مت کیجو
مرے مرہم گزار اس شوخ بے پروا سے یہ کہیو
کہ ظالم زخم تازہ ہے اسے ناسور مت کیجو
حقارت اپنے عاشق کی نہیں معشوق کو بھاتی
بیاںؔ سعی اپنی رسوائی میں تا مقدور مت کیجو
کہا تھا سارباں کے کان میں لیلیٰ نے آہستہ
کہ مجنوں کی خرابی کا کہیں مذکور مت کیجو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |